Facebook

Follow us on Facebook
Join our Facebook group

Friday 17 March 2023

چوک منڈا کی تاریخ

Click here to read in English

اگر آپ ان سوالات کی تلاش میں ہیں، تو آپ صحیح جگہ پر ہیں

 چوک منڈا کو چوک منڈا کیوں کہا جاتا ہے؟
 
شہر کا پچھلا نام کیا تھا اور اسے چوک سرور شہید کیوں رکھا گیا؟
 
 چوک منڈا کا نام بدل کر چوک سرور شہید کس نے رکھا اور یہ کب ہوا؟
 
 چوک منڈا کی تاریخ تلاش کر رہے ہیں؟
 

 

شہر کی ابتدا


یہ علاقہ کبھی مکمل طور پر ایک صحرا تھا جس میں انسانی آبادی بہت کم تھی جو کچھ لوگ آباد تھے ان کا گزر بسر جنگلی پھلوں ، بھیڑ بکریوں اور کنوؤں پر کاشت چھوٹی چھوٹی خوردنی اجناس پر تھی لیکن بعد ازاں نہری نظام کی وجہ سے آج یہ علاقہ اچھا خاصہ آباد ہو چکا ہے۔ پہلے یہاں کوا بھی نظر نہیں آتا تھا جبکہ اب باغات ہیں بلبلیں چہچہاتی ہیں اور انسانی آبادی بھی رو بہ ترقی ہے۔


محل وقوع


اس شہر کے شمال میں تقریباً چالیس کلو میٹر پر چوک اعظم واقع ہے اور جنوب میں تقریباً ستر کلومیٹر کے فاصلے پر ضلع مظفر گڑھ آباد ہے۔ اسی طرح مشرقی جانب تیس کلومیٹر پر شہر رنگ پور آباد ہے اور یہ وہی رنگ پور کا علاقہ ہے جس کا ذکر سید وارث شاہ نے اپنی شاہکار کتاب ہیر میں کیا ہے۔ مغربی جانب تیس کلومیٹر پر ایک پرانا شہر دائرہ دین پناہ آباد ہے جو کہ ایک بزرگ دین پناہ کے نام سے مشہور ہے جن کا مزار شریف آج بھی طالبان عشق کے لئے فیوض و برکات کا منبع ہے۔ اسی طرح ان  چاروں شہروں کے تقریبا وسط میں واقع ہونے کی بناء پر یہ اپنی ایک منفرد تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

 

مغلیہ دور حکومت


مغلیہ دور حکومت میں مغل حکمرانوں نے ملک کے طول و عرض میں دفاعی نقطہ نظر سے قلعہ اور چوکیاں تعمیر کروائیں ۔ دیگر علاقوں کی طرح اس شہر میں بھی ایک قلعہ تعمیر کروایا گیا جو کہ زمانے کی دست و برد سے محفوظ نہ رہ سکا اور آج اس کے صرف نشانات تھانہ کے مغربی جانب اور مڈل سکول کی جنوبی جانب ملتے ہیں ۔ اس قلعہ کے آس پاس کا علاقہ اس وقت ہے آب وگیا تھا۔


ہندو دور حکومت 


1840ء میں ایک ہندو راجہ دیوان ساون مل کو بھی اس علاقے پر حکومت کرنے کا موقع ملا اس کا دور حکومت تقریبا نو سال رہا اور اس کی حکومت 1849ء میں ختم ہوئی ۔


انگریز دور حکومت


جب انگریز ہندوستان پر قابض ہوئے تو انہوں نے تمام ملک میں نئی اصلاحات نافذ کیں اور اس علاقے میں بھی بندوبست ( استعمال ) کا انتظام کیا۔


چوک منڈا نام کیسے پڑا


اس وقت علاقہ ہذا میں بلوچ قوم کے دو بڑے قبائل پتل اور مونڈہ آکر آباد ہوئے۔ ان دو قوموں کو انگریزوں کی سر پرستی حاصل تھی۔ اس نسبت سے علاقے کا نام پتل مونڈہ پڑ گیا جو کہ بعد میں بدلتے بدلتے منڈا بن گیا۔ ایک روایت کے مطابق اس بستی میں ایک لنگڑا آدمی رہا کرتا تھا۔ لنگڑے کو سرائیکی زبان میں منڈہ کہا جاتا ہے۔ اس طرح اس بستی کا نام منڈہ پڑا۔ ایک اور بزرگ کے مطابق اس علاقہ میں ایک کنواں کھودا گیا صبح کنویں پر گئے تو کنویں پر ایک چھوٹا سالڑ کا (منڈا) کھیل رہا تھا جب اسے پکڑنے کی کوشش کی تو وہ غائب ہو گیا۔ تاہم یہ مافوق الفطرت کہانی معلوم ہوتی ہے اور ان میں سے پہلی بات حقیقت سے زیادہ قریب محسوس ہوتی ہے۔ تاہم ایساموئی مستند وسیلہ موجود نہ ہے جس سے منڈہ کی وجہ تسمیہ کا تعین کیا جائے۔


چوک منڈا سے چوک سرور شہید نام تبدیل کرنے کی وجہ


یہ شہر جو کہ اب تک چوک منڈا کے نام سے موسوم تھا لفظ منڈا اکثر مذاق کا نشانہ بنا رہتا تھا کیونکہ اس کی کوئی ٹھوس وجہ تسمیہ نہ تھی ۔ شمالی جانب واقع شہر خونی چوک کا نام بدل کر چوک اعظم رکھ دیا گیا تھا لوگوں کے دلوں میں اپنے شہر کا کوئی معقول نام رکھنے کی خواہش موجود تھی کیونکہ یہاں کے آباد لوگ جب اپنے عزیز واقارب کو ملنے دوسرے علاقوں میں جاتے تو وہ ہنسی مذاق میں پوچھتے کہ منڈے کا کیا حال ہے؟ پنجابی میں منڈا بچے کو کہتے ہیں۔ کیا وہ ابھی جوان نہیں ہوا ؟


چوک منڈا سے چوک سرور شہید نام کب رکھا گیا اور کس نے یہ نام رکھا


یہ 1983ءکی بات ہے جنرل ضیاء الحق کا دور تھا۔ ڈی سی مظفر گڑھ نے شہر کا نام لوگوں کی خواہش کو مد نظر رکھتے ہوئے چوک سرور شہید تجویز کیا۔ جسے لوگوں نے بہت پسند کیا کیونکہ کیپٹن محمد سرور شہید وہ پہلے سپوت تھے جنہوں نے 1948ء میں کشمیر کے محاذ پر جام شہادت نوش کیا اور حکومت نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں ملک کے سب سے بڑے اعزاز نشان حیدرت نوازا۔ بلا شبہ کسی شہید کے نام سے منسوب اس شہر کا نام لوگوں کو بہت پسند آیا۔ اس طرح چوک منڈا چوک سرور شہید بن گیا۔ نام کی یہ تبدیلی اس جذبے کی نشاندہی کرتی ہے کہ لوگ دفاع وطن کے فریضے کو خوب احساس رکھتے ہیں۔

Histroy of Chowk Munda

اردو میں پڑھنے کیلے یہاں کلک کریں

If you are looking for these questions, then you are at the correct place


1. Why is Chowk Munda called Chowk Munda?
2. What was the previous name of the city and why was it changed to Chowk Sarwar Shaheed?
3. Who changed the name from Chowk Munda to Chowk Sarwar Shaheed, and when did this happen?
4. Searching for Chowk Munda history?

Beginning of the city

This region was once a deserted place with a very small human populace. The inhabitants survived on wild fruits and animals. However, with the introduction of a canal system, the area has become well-settled. In the past, there were no crows to be seen here, but now, the area has bloomed into gardens where birds are chirping, and the human population is also increasing.

Location

Chowk Azam is situated about forty kilometers to the north of this city, and Muzaffargarh District is located about seventy kilometers to the south. Additionally, the city Rangpur is located thirty kilometers away to the east, which is the same region mentioned by Syed Waris Shah in his book, Heer. On the western side, thirty kilometers away, lies an old city called Daira Deen Panah. This town has a unique historical position due to its location almost in the middle of these four cities.

During Mughal rule


During the Mughal era, forts and outposts were constructed throughout the country for defensive purposes. In this town, a fort was also erected, but due to the passage of time, only remnants of it remain today on the west side of the city and the south side of the middle school. The surrounding area was waterless at that time.

Hindu rule


In 1840, a Hindu ruler named Dewan Sawan mal had the opportunity to govern this region for about nine years, until 1849.

British rule


When the British colonized India, they introduced new reforms and administered the system in this area as well.

Where did the name Chowk Munda come from?


Two major Baloch tribes, Patal and monda, settled in this region and were protected and supported by the British. Consequently, the area became known as Patal Monda, which later evolved into Munda. According to one tradition, a lame man resided in this town, and "Manda" is the Saraiki word for lame. Thus, the town came to be known as Manda. Another account claims that a well was dug in the area and a little boy (munda) was seen playing on it in the morning. When people tried to catch it, it vanished. However, this appears to be a supernatural tale, and the former explanation seems more plausible. Nevertheless, there is no reliable source to confirm the origin of Munda's name.


Why Chowk Munda name was changed to Chowk Sarwar Shaheed?


This town, previously known as Chowk Munda, was often the subject of ridicule due to its seemingly arbitrary name. The city of Khuni Chowk, located to the north, was renamed to Chowk Azam. The people living in the city had a strong desire for a more meaningful name for their city, as they felt embarrassed when visiting relatives in other areas. Someone asked about munda, which means "baby" in Punjabi, and wondered if he was still young.


Who and when renamed Chowk Munda to Chowk Sarwar Shaheed?


In 1983, during the time of General Zia-ul-Haq, the DC of Muzaffargarh suggested renaming the town to Chowk Sarwar Shaheed, which was liked by the people. The name honored Captain Muhammad Sarwar Shaheed Nishan Pakistan Haider, the first son of Pakistan to be martyred on the Kashmir front in 1948. The government awarded him the country's highest honor Nishan e Haider in recognition of his services. The people were pleased with the new name, which honored a martyr, and thus Chowk Munda became Chowk Sarwar Shaheed.

تاریخِ چوک منڈا Download

 







پہلے والا چوک منڈا (پنجابی نظم)

        






پہلے والا چوک منڈا

ملن او  سالاں بادی  چوک منڈے  آیا سی
دساں اونے کناں چر پہلے گیڑا لایا سی
جدوں ملتان تک تی روپے کرایا سی
لاری اڈے لہہ کے پریشان جیا ہوگیا
ویکھ کے لوکیشن حیران جیا ہوگیا
اجے تئیں زمانہ اونوں یاد سی او ٹوٹل
چوک دی نکر اچ تمبوں والا ہوٹل
یعقوب والے پھٹے توں روپیئے والی بوتل

قیوم تے نیازی دیاں کوڑیاں دوائیاں
کجھ دیسی کجھ انگریزی سی بنائیاں
پورے شہر وچ ایناں دی آں سی دہائیاں
ایناں کئی مرضاں پرانیاں نسائیاں

بھیڑی گلی وچ او ریاض ٹیپاں والا
نال اوہدے اک بابا  سی کتاباں والا
پہلے والا چوک منڈا اجے اونوں یاد سی
ماضی اوہدے دل وچ اجے وی آباد سی

حال چال پچھ کے تے کہن لگا یار سن
ریسٹ ہاؤس نظر نئیں آندا  روڈں پار ہن
 کیا میں چفیرے ایدے ولی گئی  دیوار ہن
ماضی وچوں نکل آؤ میری سرکار ہن


ماضی وچ کھبے ہوۓ نوں جد میں ٹٹولیا
روڈ اتے لیٹاں تے مینار تک بولیا
اے یورپ دا نقشہ جے کیدے کولوں کھولیا؟
میں کیا ایدے پچھے... بہت کجھ... بہت کجھ ....بہت کجھ اے رولیا

‏(طاہرعظیم باجوہ)